donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mushafi Gholam Hamdani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* خورشید کو سایہ میں زلفوں کے چھپا ر *

خورشید کو سایہ میں زلفوں کے چھپا رکھا
چتون کی دکھا خوبی سرمہ کو لگا رکھا

سویا تھا لپٹ کر میں اس ساتھ ولے اس نے
پہلو سے میرے پہلو تا صبح جدا رکھا

معمار نے قدرت کے طاقِ خمِ ابرو کو
موقعے سے بنایا تو ٹک لے کے جھکا رکھا

کس منہ سے اجل کو اب منہ اپنا دکھائیں گے
ہم میں تری الفت نے کہہ تو ہی کہ کیا رکھا

قاصد جو گیا میرا لے نامہ تو پھر اس نے
نامہ کے کئے پرزے قاصد کو بٹھا رکھا

بے یار و دیار اپنے جیتا تو رہا میں پر
رکنے نے میرے جی کے دم میرا خفا رکھا

کس لب کے تبسّم نے چھڑکا تھا نمک ان پر
زخموں کے الم نے شب تا صبح مزا رکھا

کیا جانئے کب کا تھا میرا یہ فلک دشمن
جو اُس مہِ تاباں کو نت مجھ سے جدا رکھا

میں اپنے ہنر کا ہی بندہ ہوں کہ کل میں نے
پہلو میں دل اپنے کو پیکاں سے سجا رکھا

دیکھ اُس کی ادا یارو بس میں تو گیا مر ہی
جوں ہاتھ کو قاتل نے قبضہ پہ ذرا رکھا

اے مصحفی میں کس کی رفتار کا کشتہ تھا
ہر شعر میں میں نے جو انداز نیا رکھا

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 359