* بن گئی ڈھال جب دعا کوئی *
بن گئی ڈھال جب دعا کوئی
ٹل گیا سر سے حادثہ کوئی
جس کو پتھر سمجھ رہے تھے ہم
کہہ رہا تھا اُسے خدا کوئی
تم نہ آئے نہ کوئی خط آیا
راستہ دیکھتا رہا کوئی
کیا خبر تھی ذرا سی بات پہ یوں
مجھ سے ہوجائے گا خفا کوئی
مرتکب ہو کوئی خطائوں کا
اور پایا کرے سزا کوئی
تیرے بارے میں سوچتے ہیں سب
میرے بارے میں سوچتا کوئی
دیکھ کر تیری چشمِ میگوں کو
رہ سکے گا نہ پارسا کوئی
میں اُسے پیار سے منا لیتا
روٹھ کر مجھ سے دیکھتا کوئی
راہ اپنی بنائو خود مشتاقؔ
تم کو دے گا نہ راستہ کوئی
************* |