* چاہے جیسا بھی ہو اُس شخص کی عزت کرن *
چاہے جیسا بھی ہو اُس شخص کی عزت کرنا
جس کو آتا ہے غریبوں سے محبت کرنا
حکمرانو! نہ چلا پائو تو مجھ کو دے دو
میں نے اسلاف سے سیکھا ہے حکومت کرنا
یہ کبھی لفظِ عداوت سے نہ واقف ہوتے
ہم سکھاتے نہ جو بچوں کو عداوت کرنا
مجھ کو ہر اُس نئی تہذیب سے نفرت ہے بہت
جو بزرگوں کی نہیں جانتی عزت کرنا
امن کی فوج کو مت بھیج ہماری خاطر
خوب آتا ہے ہمیں اپنی حفاظت کرنا
کوئی مجبوری رہی ہوگی یقینا اُس کی
کیوں کوئی چاہے گا اپنوں سے بغاوت کرنا
قوم نے مسندِ اعلیٰ تجھے بخشی ہے مگر
اپنے کردار کی عظمت کو نہ غارت کرنا
تجھ کو مشتاقؔ کہیں کی یہ نہیں رکھے گی
اپنی فنکاری پہ ہرگز نہ رعونت کرنا
****************** |