* چھپ جائے تو اگر تو اب ایسا کریں گے ہ *
چھپ جائے تو اگر تو اب ایسا کریں گے ہم
تجھ کو تری نگاہ سے دیکھا کریں گے ہم
دنیا کے سامنے تجھے رسوا کریں گے ہم؟
کیسے یہ تونے سوچا کہ ایسا کریں گے ہم
آجا ہمارے سامنے اے حسنِ بے حجاب
نظروں کو وقفِ صورتِ زیبا کریں گے ہم
سچ بول کے صلیب پہ چڑھنا قبول ہے
لیکن صداقتوں کا نہ سودا کریں گے ہم
اے مہہ لقا ترے رخِ روشن کے نور سے
تاریک دل میں اپنے اجالا کریں گے ہم
ہم تیری آرزو میں جئیں گے تمام عمر
مرکے بھی صرف تیری تمنا کریں گے ہم
ہر موڑ پر پہنچ کے صدا دیں گے ہم تمہیں
ہر رہگزر سے تم کو پکارا کریں گے ہم
مشتاقؔ سامنے وہ نہیں ہے تو کیا ہوا
چشمِ تصورات سے دیکھا کریں گے ہم
***************** |