* صبحِ نشاط و شامِ بہاراں لئے ہوئے *
صبحِ نشاط و شامِ بہاراں لئے ہوئے
آئے گا وہ سکون کا ساماں لئے ہوئے
ہے گرم یہ خبر کہ وہ آئیں گے میرے گھر
میں منتظر ہوں دیدۂ حیراں لئے ہوئے
تم نے بھی آرزوئوں کی محفل سجائی ہے
ہم بھی ہیں دل میں سیکڑوں ارماں لئے ہوئے
اے بادِ نو بہار کبھی میرے گائوں میں
آنا شمیمِ گیسوئے جاناں لئے ہوئے
اعمال اُس کے اچھے بُرے ہوں گے اُس کے ساتھ
جائے گا اور کچھ بھی نہ انساں لئے ہوئے
سب بارگاہِ حسن میں آئے ہیں لے کے پھول
لیکن میں آگیا ہوں دل و جاں لئے ہوئے
مشتاقؔ اپنے آپ میں کھویا ہوا ہوں میں
دل میں خیالِ جلوۂ جاناں لئے ہوئے
**************** |