* فضا میں روشنی ہی روشنی معلوم ہوتی *
فضا میں روشنی ہی روشنی معلوم ہوتی ہے
چلے آئو تمہاری ہی کمی معلوم ہوتی ہے
عجب وہ کیفیت ہوتی ہے دل کی بے قراری کی
خبر جو اُن کے آنے کی کبھی معلوم ہوتی ہے
لگاکر دل ملا ہے کیا کوئی پوچھے مرے دل سے
زمانے کو تو بس اک دل لگی معلوم ہوتی ہے
بسی ہے جو تصور میں ہمارے موہنی صورت
قسم ہے آپ کی وہ آپ کی معلوم ہوتی ہے
تصدق دل کیا تھا میں نے جس کی مسکراہٹ پر
اُسی کی یاد اپنی زندگی معلوم ہوتی ہے
یہ کس نے آکے جھٹکا اپنی بھیگی بھیگی زلفوں کو
فضائے گلشنِ دل شبنمی معلوم ہوتی ہے
یہی ہے آرزو میری کہ ہر دم خوش اُسے دیکھوں
مجھے اُس کی خوشی اپنی خوشی معلوم ہوتی ہے
وہ دن بھی تھے کہ اُن کی دوستی پر ناز تھا مجھ کو
اب اُن کی دوستی بھی دشمنی معلوم ہوتی ہے
غزل مشتاقؔ تم نے جو سنائی آج محفل میں
سرور و کیف میں ڈوبی ہوئی معلوم ہوتی ہے
****************** |