* رانجھا بن جائوں مگر ہیر کہاں سے لا *
رانجھا بن جائوں مگر ہیر کہاں سے لائوں
میں محبت میں وہ تقدیر کہاں سے لائوں
کیسے بہلائوں میں دل عالم تنہائی میں
تیری ناز آفریں تصویر کہاں سے لائوں
کرسکے قید جو بہکے ہوئے قدموں کو مرے
تیری زلفوں کی وہ زنجیر کہاں سے لائوں
جن کتابوں میں مرا ذکر کیا ہے تم نے
اُن کتابوں کی میں تفسیر کہاں سے لائوں
خواب دیکھے ہیں محبت میں جو آنکھوں نے مری
ہائے اُن خوابوں کی تعبیر کہاں سے لائوں
جو مرے شہرِ تمنا کو معطر کردے
نکہتِ زلفِ گرہ گیر کہاں سے لائوں
تیرے مہکے ہوئے خط کا میں لکھوں کیسے جواب
خوشبوئوں سے بھری تحریر کہاں سے لائوں
جس سے مشتاقؔ مرے دل کا مکاں ہو روشن
اُس کے چہرے کی میں تنویر کہاں سے لائوں
*************** |