* یہ مانا خوب ہے نسرین و نسترن کی بو *
یہ مانا خوب ہے نسرین و نسترن کی بو
مگر ہے اس سے بھی عمدہ ترے بدن کی بو
ہے تیرے غنچۂ لب کی مہک گلابوں میں
نثار کیوں نہ ہو تجھ پر چمن چمن کی بو
وہ آئی ہے گلِ عارض کو چوم کر تیرے
فضا میں پھیلی ہوئی ہے جو یاسمن کی بو
ہے تیرے حسن کا آئینہ گلستاں سارا
گلوں سے آتی ہے تیرے لب و دہن کی بو
بسی ہوئی مرے گلزارِ زندگی میں ہے
مرے صنم ترے گیسوئے پُرشکن کی بو
مہک رہی ہے جو بادِ صبا کے آنچل میں
وہ بو بھی مجھ کو لگی تیرے پیرہن کی بو
ہو عطر بیز نہ کیوں کر ہمارا دل مشتاقؔ
ہے باغِ دل میں ہمارے گلِ یمن کی بو
*************************
|