* اِس دورِ پُر فریب میں سچی خوشی نہ ڈ *
اِس دورِ پُر فریب میں سچی خوشی نہ ڈھونڈ
یہ عہدِ بے خودی ہے متاعِ خودی نہ ڈھونڈ
کانٹوں کی وادیوں میں جئے جارہا ہوں میں
پھولوں کی طرح اب مرے رُخ پر ہنسی نہ ڈھونڈ
چہرے سے میرے چھین لیا وقت نے شباب
میرے فسردہ چہرے پہ اب دلکشی نہ ڈھونڈ
میری ہی طرح تیری بھی ہیئت بدل نہ جائے
دنیائے بے ثبات میں آسودگی نہ ڈھونڈ
جو آدمی ہے وقت کے ہاتھوں لہولہان
اُس کے شکستہ رُخ پہ بہارِ خوشی نہ ڈھونڈ
برسا رہا ہے ظلم کا سورج سروں پہ آگ
ظالم کے شہر میں کرن انصاف کی نہ ڈھونڈ
ممکن ہے تجھ کو بھی ملے پیمانہ زہر کا
مشتاقؔ تو بھی لذتِ بادہ کشی نہ ڈھونڈ
***************** |