ناصر علی سیّد
مسلسل دستکیں سے ہو رہی ہیں
یہ دل سینے میں اب گھبرا گیا کیا؟
چھپاتے پھر رہے ہم سے نظریں
سو ا نیزے پہ سورج آ گیا کیا ؟
ستارہ کیوں سرِ مژ گاں ہے چمکا
قیامت حال میرا ڈھا گیا کیا ؟
تمہاری آنکھ میں ویرانیاں ہیں
تمہیں بھی وقت یہ ترسا گیا کیا؟
مرے سرہانے چپ سادھے کھڑے ہو
محبت کا یقیں اب آ گیا کیا ؟
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸