میں حسین ابنِ علی تیری دِوانی مولا
اشک کو دی ھے تیرے غم نے روانی مولا
کون منکر ھے تیری جرآت و بےباکی کا
تیرے جیسی نہ کوئی جگ میں کہانی مولا
تھے فرشتے سبھی امداد کو آنے والے
روک کر تو نے دکھائی ھے جوانی مولا
اب پشیمان سا پھرتا ھے جہاں بھر میں فرات
کون پیتا ھے تیرے بعد یہ پانی مولا
کیسے مٹتا کوئی حق کو مٹانے والا
کفر کی تونے بتائی ھے نشانی مولا
لاالہ تونے بچایا ھے سبھی جانتے ھیں
ھم نے قرآں بھی سنا تیری زبانی مولا
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸