پلکوں پہ آنسووں کا گذر تھا تو وہ ملا
نیلے سمندروں کا سفر تھا تو وہ ملا
صحرا کی ریت نے میرے پاؤں جکڑ لئے
میری مسافتوں کا اجر تھا تو وہ ملا
شب بھر نمازِ عشق پڑھی چشمِ تر کے ساتھ
میری ریاضتوں کا ثمر تھا تو وہ ملا
اس پیکرِ جمال کو سوچا تھا بارھا
میری صداقتوں کا اثر تھا تو وہ ملا
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸