نعت
نور محمد نور کپور تھلویؔ
بہت خوب ہو گی وہ میری کمائی
محمدؐ کے در سے کروں جو گدائی
غلامی محمدؐ کی ہر گز نہ چھوڑوں
عوض میں ملے گرچہ ساری خُدائی
مجھے باغِ جنت کیا لینا دینا
نہیں آقا منظور تیری جُدائی
محمدؐ کا دیدار کرتا رہوں گا
میری جُملہ امراض کی ہے دوائی
نشہ اُس میں ایسا ملا سُبحان اللہ
جو آقاؐ نے توحید کی مَے پلائی
خطا کار تھا تو مگر آیا در پر
ملی تجھ کو بخشش یہ آواز آئی
روضے کی جالی کو جب جا کے چُوما
ہوئی نُورؔ کے ہر گناہ کی صفائی
******************