* ٹرخا کے سکندر کو غزالہ گئیں میکے *
سکندر نامہ
رضا نقوی واہی
ٹرخا کے سکندر کو غزالہ گئیں میکے
سنسان کیا گھر کو غزالہ گئیں میکے
اب درجنوں کپ چائے انہیں کون پلائے
چکمہ دیا شوہر کو غزالہ گئیں میکے
ڈھابے میں کھڑے رہتے ہیں اپنانا پڑا ہے
فٹ پاتھ کے کلچر کو غزالہ گئیں میکے
خوش ذائقہ کھچڑی کا مزا بھول گئے ہیں
اب کوسیں مقدر کو غزالہ گئیں میکے
بے شغلی و تنہائی کے جھنجھٹ میں پھنسا کر
اک مست قلندر کو غزالہ گئیں میکے
اب کون کہے ان کو خدا حافظ و ناصر
وہ جائیں جو دفتر کو غزالہ گئیں میکے
پورس کی طرح ہار گئے جنگ سکندر
اب روئیں مقدر کو غزالہ گئیں میکے
٭٭٭
|