donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* وہ جو ہوٹل میں چکھ رہے ہیں کباب *
تبصرہ نگاری 
رضا نقوی واہی

وہ جو ہوٹل میں چکھ رہے ہیں کباب
سامنے رکھ کے اک دبیز کتاب
آئیے میں بتائوں کیا ہیں آپ 
ماہر فنِّ تبصرہ ہیں آپ
ایک گھنٹے میں دس کتابوں پر
آپ لکھتے ہیں تبصرے فر فر
ادب و فلسفہ و علم کلام
سارے موضوع آپ کے ہیں غلام
لاکھ موٹی سہی کتاب مگر
سرورق دیکھتے ہی ایک نظر
آپ کا خامۂ گہرا فشاں
ہونے لگتا ہے دفعتاً جولاں
 بلکہ اکثر ہوا ہے ایسا بھی
بو کتابوں کی دور سے سونگھی
اور جھٹ سے سنبھال کر خامہ
فکر کو فن کا دے دیا جامہ
یہ بھی مشہور ہے کہ آپ کا فن
ان کتابوں پہ بھی ہے خامہ زن
طبع ہونے کی بات دور رہی
بطن فنکار میں جو گم ہیں ابھی
میں نے اک روز ان سے یہ پوچھا
میرے حضرت بتائیے تو ذرا
آپ ہرقسم کی کتابوں پر 
لکھتے رہتے ہیں تبصرہ کیوں کر
وقت اتنا کہاں سے لاتے ہیں
 جوہرِ فن جو یوں دکھاتے ہیں
کرتے ہیں کب مطالعہ حضرت
کیسے ملتی ہے اس قدر فرصت
ہنس کے بولے مطالعہ کیا
پڑھ کے لکھا تو تبصرہ کیا
فنِ تجرید کا یہ فیضاں ہے
کارِ مشکل جو سہل و آساں ہے
زورابہام کا بڑھا جب سے
میرے فن کو ملی جلا تب سے
اب تو ہر آرٹ کا ہے یہ دستور
بات جس درجہ بھی ہو فہم سے دور
ہوگی مقبول خاص و عام وہی
سر دھنیں گے اسی پہ آپ سبھی
کسی موضوع پر ہو کوئی کتاب
نظم ہو نثر ہو کہ علمِ حساب
تبصرہ کے لئے جب آتی ہے
میری تخیل رنگ لاتی ہے
فنِ تجرید کا دکھا کے کمال
مبہم الفاظ کا بچھا کے جال
کچھ خیالات ، مثبت و منفی
کچھ اشارات ، منجلی و خفی
مغربی ناقدوں کے کچھ فقرے
چند اقوال سربراہوں کے
کچھ ادھر کچھ اُدھر سے لیتا ہوں
اور مضمون گھسیٹ دیتا ہوں
اصل میں تبصرہ نگاری کا
فن بھی اک کھیل ہے مداری کا
تھی ابھی ان سے گفتگو جاری
اور مجھ پر تھی محویت طاری
اتنے میں سامنے اک لڑکا
گنگناتا ہوا یہ شعر گیا
نہ محقق بود نہ دانش مند
چار پائے بہ او کتاب چند
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 400