donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ملک میں مردم شماری سے ہوا یہ آشکار *
تحریک شعرستان
رضا نقوی واہی

ملک میں مردم شماری سے ہوا یہ آشکار
صرف شاعر ہیں یہاں پر دو کروڑ اکسٹھ ہزار
ان میں دس بیس فلمی شاعروں کو چھوڑ کر
سب خدا کے فضل سے ہیں بے عمل، بے روز گار
شہر تو ہیں شہر کوئی گائوں بھی ایسا نہیں
از کما یوں ؔ  تادکن از پوربندر  تا بہارؔ
جن کی گلیوں اور کوچوں میں نظر آتے نہ ہو
اوسطاً دس آدمی کے بیچ ،شاعر ، تین چار
جیسے ہی اخبار والوں نے اُچھالی یہ خبر
شاعروں کا بختِ خفتہ جاگ اٹھا ایک بار
چند لیڈر قسم کے حضرات کو موقع ملا
آگئی ان کی خزاں دیدہ قیادت میں بہار
اک اہم اسکیم ان کے ذہن نے تیار کی
جس میں ذاتی اور قومی فائدے تھے بے شمار
لیڈروں نے رکھ کے اس اسکیم کو پیش نظر
اک نئی تحریک کی ڈالی بنائے استوار
شاعروں کی اک الگ اسٹیٹ ہونی چاہئے
جس میں ان کو مرنے جینے کا ہو پورا اختیار
قومیت کے نام پر جب ملک کی تقسیم ہو
اپنے حق کے واسطے لڑتے ہوں جب بھنگی چمار
شاعروں کی قوم کچھ اس سے گئی گذری نہیں
کیوں رہیں وہ زندگی بھر کس مپرسی کے شکار
پھر تو ہر سو مانگ شعرستان کی ہونے لگی
اندرونِ ملک پیدا ہو گیا اک خلفشار
جا بجا ہونے لگا بزم رَجز کا انعقاد
ہو گئے کل شاعرانِ خوش نوا مصروفِ کار
شاہراہوں پر ٹریفک دم بدم رُکتی رہی
انقلابی شاعروں کی بھیڑ سے لیل و نہار
یہ نئی تحریک ایسے وقت میں آگے بڑھی
ملک میں پھیلا ہوا تھا ہر طرف جب انتشار
چل رہی تھی بھوک ہڑتال اسٹرائک توڑ پھوڑ
نت نئی مانگوں سے بے چاری حکومت تھی دوچار
ہو گئے اس مانگ میں کچھ نکسلائٹ بھی شریک
جا بجا کرنے لگی تنظیم شدّت اختیار
آخرش سرکار کو اک روز جھکنا ہی پڑا
دن بدن ہو تی گئی تحریک اتنی زور دار
کیبنٹ نے تنگ آکر مانگ ان کی مانگ لی
شاعروں کو مل گیا اک ہوم لینڈ انجام کار
ساحلِ مدراس سے کچھ دور بحر ہند میں
چھوٹے چھوٹے کچھ جزیروں کی جہاں تھی اک قطار
اک نئی اسٹیٹ کی تشکیل بالآخر ہوئی
شاعروں کو مل گیا نظم و نسق کا اختیار
کارواں در کارواں شاعر وہاں جانے لگے
سال بھر تک انخلاء ہوتا رہا لیل و نہار
نقل آبادی مکمل ہو گئی جس ماہ میں
جشن آزادی منایا سب نے مل کر زور دار
وہ جزیرے اک زمانے سے جو غیر آباد تھے
ہو گئے اب شاعرانہ زندگی سے ہم کنار
تھی وہاں لیکن کمی سامانِ خورد و نوش کی
کیوں کہ مٹی ان جزیروں کی تھی بنجر اور کھار
ابتداء میں ساتھ لائے تھے جو راشن وہ چلا
پھر غذائی مشکلوں سے ہو گئے شاعر دوچار
وقت پر قدرت نے لیکن یہ بھی مشکل دور کی
مچھلیاں تھیں ان جزیروں میں بکثرت بے شمار
ناریل کے پیڑ جنگلی بیر کی جھاڑیں بھی تھیں
تاڑ کا رس بھی میسّر تھا پئے شرب و خمار
مختصر یہ ہے کہ شعرستان میں بسنے کے بعد
مل گیا اس قوم بیکاراں کو اچھا روز گار
رات بھر بزم سخن میں مست رہتی تھی یہ قوم
اور سارا دن کیا کرتی تھی مچھلی کا شکار
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 382