donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اب کے بیگم مری میکے سے جو واپس آئیں *
گھریلو منصوبہ بندی
رضا نقوی واہی

اب کے بیگم مری میکے سے جو واپس آئیں
ایک مرغی بھی بصد شوق وہاں سے لائیں
میں نے پوچھا کہ مری جان ارادہ کیا ہے
تن کے بولیں کہ مجھے آپ نے سمجھا کیا ہے
ذہن نے میرے بنائی ہے اک ایسی اسکیم
دنگ ہوں سن کے جسے علمِ معیشت کے حکیم
آپ بازار سے انڈے تو ذرا دوڑ کے لائیں
تاکہ ہم جلد سے جلد آج ہی مرغی کو بٹھائیں
تین ہفتوں میں نکل آئیں گے چوزے سارے
تو سہی آپ کو پیار آئے وہ پیارے پیارے
چھ مہینے میں جواں ہو کے وہی مرغ  بچے
نسل پھیلاتے چلے جائیں گے دھیرے دھیرے
دیکھ لیجئے گا بہ تائیدِ خدائے دانا
پولٹری فارم بنے گا مرا مرغی خانہ
پولٹری فارم میں انڈوں کی تجارت ہوگی
دور عسرت اسی مرغی کی بدولت ہوگی
میں وہ عورت ہوں کہ حکمت مری مردوں کو چرائے
انہیں پیسوں سے خریدوں گی میں کچھ بھینسیں اور گائے
ڈائری فارم بنے گا وہ ترقی ہوگی
جوئے شیر آپ انگنائی میں بہتی ہوگی
عقل کی بات بتاتی ہوں اچنبھا کیا ہے
دودھ سے آپ کو نہلائوں گی سمجھا کیا ہے
بچے ترسیں گے نہ مکھّن کے لئے گھی کے لئے
آپ دفتر میں نہ سرماریں گے دفتر کے لئے
میرے خوابوں کے تصدق بشرط تعمیل
چند ہی سال میں ہو جائے گی دنیا تبدیل
سحر تدبیر کا تقدیر پہ چل جائے گا
جھونپڑا آپ کا کوٹھی میں بدل جائے گا
الغرض ہوتی رہی بات یہی تاسر شام
نو بجے رات کو سونے جو آیا ہنگام
سو گئیں رکھ کے حفاظت سے اسے زیر پلنگ
خواب میں آتی رہی نشۂ دولت کی ترنگ
سن رہی تھی کوئی بلی بھی ہماری باتیں
پیاری بیگم کی وہ دلچسپ وہ پیاری باتیں
رات آدھی بھی نہیں گذری تھی کہ اک شور مچا
چیخ مرغی کی سنی ، نیند سے میں چونک پڑا
آنکھ ملتا ہوا اٹھا تو یہ نقشہ پایا
اس بچاری کو صخچی میں تڑپتا پایا
دانت بلی نے گڑائے تھے جو گردن کے قریب
مرگئی چند ہی لمحوں میں پھڑک کر وہ غریب
صبح کے وقت غرض گھر کا یہ نقشہ دیکھا
چہرہ بیگم کا کسی سوچ میں لٹکا دیکھا
روٹی بچوں نے جو مانگی تو دوہتھّر مارا
اسے گھونسہ، اسے چانٹا اسے تھپّڑ مارا
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 456