donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ایک ملا تھے کسی شہر کی مسجد کے امام *
آئینہ
رضا نقوی واہی

ایک ملا تھے کسی شہر کی مسجد کے امام
ایک دن زینتِ منبر تھے وہ فردوس مقام
تھا یہ ارشاد کہ روزہ ہے بنائے ایماں
تھا یہ ارشاد کہ طاعت ہے اساس اسلام
تھا یہ ارشاد کہ ہیں لہو و لعب ، فسق و فجور
تھا یہ ارشاد کہ ہیں رقص و غنا دونوں حرام
تھا یہ ارشاد کہ طبلے کی سنے گا جو کمک
اس کے کانوں میں نہ پہنچے گا فرشتوں کا کلام
تھا یہ ارشاد کہ تاڑی کی الٹ دو لبنی 
اس کے بدلے میں ملے گا مہیں کوثر کا جام 
تھا یہ ارشاد کہ جنت میں بنائے گا وہ قصر
ساٹھ بھوکوں کو جو اک وقت کھلائے گا طعام
تھیں پس پردہ اسی بزم میں ان کی زوجہ
مینڈکی کو بھی ہوا سن کے یہ تقریر کا زکام
آتے ہی گھر میں بصد شوق چڑھادیں دیگیں 
کوچہ کوچہ میں ہوا لے کے گئے بوئے طعام
ہو گئے جمع محلے کے غریب و نادار 
دیکھتے دیکھتے ڈیوڑھی پہ ہوا مجمع عام
لوٹے کچھ دیر میں مسجد سے جو ملّا صاحب
دی فقیروں نے دعاء اور کیا جھک کے سلام
رنگ یہ دیکھ کے چکرا گیا حضرت کا دماغ
گھر میں داخل ہوئے جھنجھلا کے بہ تعجیل تمام
اور بیوی سے کہا کیوں جی یہ کیسا ہے ہجوم
بولیں بیوی کہ مبارک ہے بہت آج کی شام
قصر جنت میں بنانے کاجو ارماں ہے مجھے
ساٹھ بھوکوں کو کھلا کر کیا سر انجام
بولے سرپیٹ کے مُلا کہ خدا کی لعنت
تجھ سی عورت کا تو ہے قصر جہنم میں مقام
اپنا گھر پھونک کے جنت میں بناتی ہے مکاں
کیا یہی حکم شریعت ہے ارے نا فرجام 
تو مرے وعظ کا کیا سمجھتی مطلب
تو ہے شیطان کی خالہ وہ خدا کا تھا پیام
فرض بندوں کا شریعت پہ عمل کرنا ہے
ہم سے ’’ اللہ کے پیاروں کا‘‘ فقط وعظ ہے کام
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 444