donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* فیملی منصوبہ بندی کا کرشمہ دیکھ کž *
اردو کی نسبندی
رضا نقوی واہی

فیملی منصوبہ بندی کا کرشمہ دیکھ کر
بڑھتی آبادی گھٹانے کا یہ نسخہ دیکھ کر
قوم کو اردو کی نس بندی کا بھی آیا خیال
تاکہ رخصت ہو دلوں سے جلد یہ کافر جمال
مختلف ناموں سے نس بندی بھون کھولے گئے
کچھ تو پہلے ہی سے تھے کچھ دفعتاً کھولے گئے
سربراہوں میں کچھ اپنے بھی تھے کچھ اغیار بھی
مصلحت پیشہ بھی کچھ تھے ان میں کچھ خونخوار بھی
فکر زنگ آلود سے نشتر زنی ہونے لگی
زخم اپنا، اپنے ہی خوں سے زباں دھونے لگی
بعد آزادی تو یوں بھی تھی لبوں پر اس کے جاں
اک ’’ محقق‘‘ نے کہا اردو ہے ترکوں کی زباں
یہ تو گھس پیٹھی ہے بھارت ورش میں کیا اس کا کام
جلد دستور اساسی سے ہٹائو اس کا نام
غیر تو غیر ہیں اپنوں کا بھی سنئے ماجرا
جن کے پنجوں میں بچاری کا دبا ہے نَرخرا
جو غزل کو نیم وحشی صنف کا دے کر لقب
ہو گئے مشہور اپنی جملہ بازی کے سبب
آئے نسبندی بھون کی سربراہی کے لئے
کھل گیا اک اور رستہ تانا شاہی کے لئے
جب سے اپنے شہر میں قائم ہوا یہ ورکشاپ
پیرِ تسمہ پا کی صورت ہیں مسلط اس پہ آپ
کیمپ میں رکھی گئی کچھ ایسے نسبندوں کی ٹیم
چند تھے جن میں عطائی چند تھے جعلی حکیم
یوں غلط بخشی و حق تلفی کا گھن چکر چلا
سب کو یاد آیا پرانا قصہ بندر بانٹ کا
مستند فنکار ہوں یا نو نہالانِ ادب
ایک ہی لاٹھی سے ہانکے جا رہے ہیں سب کے سب
جی حضوری اور خوشامد کی ، تو سودا اپٹ گیا
 ورنہ نسبندی بھون سے رشتہ ناتا کٹ گیا
جیسے نادر شاہ نے لوٹی تھی دلی کی بہار
فن ہو ، یا فنکار، ناقدری کے ہیں یونہی شکار
گر کسی نے کر دیا کچھ ان کی مرضی کے خلاف
غیر ممکن ہے، کبھی کردیں بڑے صاحب، معاف
جو بجٹ رکھا گیا تھا خوں چڑھانے کے لئے
یعنی اردو کو بچانے اور جلانے کے لئے
بینک بیلنس اس رقم سے دن بدن بڑھتا گیا
شیر نے کھا کر جو چھوڑا، گیدڑوں میں بٹ گیا
گُڑ کھلانے سے اگر بیمار کا قصہ ہو پاک
اس کو ناحق زہر دے کر کیوں کیا جائے ہلاک
سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی دو ٹکڑے نہ ہو
اس کو کہتے ہیں تدبّر! اے ادیبو شاعرو!
اِ س زبردستی کی نس بندی سے واہیؔ عن قریب
جاں بحق تسلیم ہونے ہی کو ہے اردو غریب
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 374