* بھگوان مرے دل کو وہ زندہ تمنا دے *
نئے لیڈر کی دعا
رضا نقوی واہی
بھگوان مرے دل کو وہ زندہ تمنا دے
جو حرص کو بھڑکا دے اور جیب کو گرما دے
وادی سیاست کے اس ذرے کو چمکا دے
اس خادم ادنیٰ کو اک کرسی اعلیٰ دے
اوروں کا جو حصہ ہے مجھ کو وہی داتا دے
محرومِ بتاشا ہوں تو پوری وحلوا دے
ہاں مرغ مسلم دے ہاں گرم پراٹھا دے
سوکھی ہوئی آنتوں کو فوراً ہی جو چکنا دے
تحریر میں چستی دے تقریر میں گرمی دے
جنتا کو جو پھسلا لے اور قوم کو بہکا دے
کرسی وزارت پر ایک جست میں چڑھ جائوں
تدبیر کو پھرتی دے تقدیر کو جھٹکا دے
سکھلا دے مجھے داتا وہ رازِ جہاں بانی
قطرے سے جو دریا لے دریا کو جو قطرہ دے
مفلس کی لنگوٹی تک باتوں میں اتر والوں
احسان کے پردیش میں چوری کا سلیقہ دے
قاتل کی طبیعت کو بسمل کی ادا سکھلا
خونریزی کے جذبے کو ہمدردی کا پردہ دے
تھوڑی سی جو غیرت ہے وہ بھی نہ رہے باقی
احساسِ حمیت کو اس دل سے نکلوادے
القصہ مرے مالک تجھ سے یہ گذارش ہے
مرغی وہ عنایت ہو سونے کا جو انڈا دے
٭٭٭
|