donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آئی ہے مرے شہر میں اک شوخ حسینہ *
لیلائے کرپشن
رضا نقوی واہی

آئی ہے مرے شہر میں اک شوخ حسینہ
سرشار جوانی ہے کہ ساون کا مہینہ
رعنائی کے تیور ہیں کہ طوفاں کا قرینہ
اک محشر جذبات سے ظالم کی جوانی
مستانہ ادائیں ہیں کہ دریا کی روانی
ہر منہ میں بھر آتا ہے جسے دیکھ کے پانی
شوخی ہے کہ برسات کی گنگھور گھٹائیں
یا بزم خرابات کی مخمور ہوائیں
یا وادی کشمیر کی مسحور فضائیں
ہر شخص کو جام مئے دیدار پلا کر
ہر دل میں چراغ اپنی تمنا کا جلا کر
ہر روح میں وارفتگیٔ شوق بڑھا کر
یوں چھیڑ دیا اس نے محبت کا ترانہ
اک آن میں تسخیر ہوا سارا زمانہ
عشاق بھلا بیٹھے زلیخا کا فسانہ
ویسے تو پھنسانے میں وہ مشتاق بڑی ہے
ہر شخص پہ ہر دل پہ نظر اس کی گڑی ہے
جی جان سے لیکن وہ دفاتر پہ پڑی ہے
سرکار کے دفتر کا اسسٹنٹ بے چارا
ٹکرا گیا اُس شوخ کی نظروں سے قضا را
اور فرض کی بازی میں بری طرح سے ہارا
فائز ہیں مگر عہدۂ عالی پہ جو افسر
ظالم کی محبت میں ہوئے آپے سے باہر
حال ان کے دل زار کا ہر دل سے ہے ابتر
اس دشمن ایماں  نے کسی کو بھی نہ چھوڑا
جو اس کے مقابل تھے غرور ان کا بھی توڑا
دل اپنی طرف قوم کے لیڈر کا بھی موڑا
جو دیش کے سیوک تھے اہنسا کے پجاری
خود ان سے حسینہ نے کہا میں ہوں تمہاری
اور ان پہ بھی الفت کا جنوں ہو گیا طاری
اب دیش کی سیوا کی بھلا کیا ہے ضرورت
اب وقت کہاں ہے جو کریں قوم کی خدمت
اب وہ ہیں اور اس شوخ کی آغوش ِ محبت
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 494