غزل
وہ جو عادی ہےاک زمانےسے
ڈر اسے کیا فریب کھانے سے
راز چھپتا ہے کب چھپانے سے
جان جاتی ہے جان جانے سے
مائل انحطا ط ہیں قو میں
اپنے اقدار کے بھلا نے سے
کھودیا اعتماد گر اک بار
بات بنتی نہیں بنانے سے
ہو جسےخوۓبےحسی اس کو
فائدہ حال دل سنانے سے ؟
ہے سواہم میں ان دنوں تکرار
لو رہے اب قریب آنے سے
پاکے موقع رضیّہ اپنے بھی
چوکتے اب نہیں پھنسانےسے
رضیہ کاظمی
نیو جرسی ، امریکہ
********************