ایک پیشکش بسلسلۂ فلسطین براۓگروپ, منظوم ،
فلسطین
„جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارےگا آستیں کا“
ہرایک ظلم وستم کا شاہد ہے ذرّہ ذرّہ یہ فلسطیں کا
صلہ یہ اہل غزہ نے پایا ہے اپنے ہی میہمانیوں کا
ہوا ہےوہ بےمکان خود ہی یہ حال عبرت ہےہرمکیں کا
کبھی تھےمظلوم اب ہیں ظالم کسی کابدلہ کسی سےلینے
چلے ہیں، عہدہ سنبھالنے خود وہ آج ہٹلر کےجانشیں کا
بموں کے وہ مستقل دھماکے، عجب سراسیمگی و دہشت
دہکتے شعلے وہ بکھری لاشیں نیا فسانہ ہےاس زمیں کا
گھرےہیں قیدستم میں بندےہےناکہ بندی بھی اس بلاکی
رہ عدم کے سوا نہیں ہے کوئ بھی اب راستہ کہیں کا
عرب ممالک کا حال یہ ہے کئ تو ہیں مبتلاۓ عشرت
کئ ہیں مصروف خانہ جنگی ہےطورجنکا تماش بیں کا
خموش اب تک حکومتیں ہیں نہیں ہےحق میں یہ میڈیابھی
عوام سڑ کو ں پہ آرہی ہے اثر ہوا کس دل حزیں کا
ہر اک مصیبت میں ہے رضیّہ وہی محافظ ہر اک نفس کا
کہو یہ اہل غزہ سےچھوڑیں نہ وہ بھی دامن اسی یقیں کا
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸