سن لے یہ خرد ہم اہل جنوں کس طرح گزارہ کرتے ہیں
خود اپنی راہ کےکانٹوں کو ہم خوں سےسنواراکرتے ہیں
کچھ خوف کے مارےساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
ہمّّت کے دھنی آگے بڑھ کر موجوں میں کنارہ کر تے ہیں
کچھ رستے پرانےبھی ہم سےچلنے کے لیۓ متقاضی ہیں
کب ان پہ قدم رکھنا بھی نیۓ رہرو یہ گوارہ کرتے ہیں
افراد بہت کم ہیں ایسے تاریخ کے کور ے صفحوں پر
کچھ کار نمایاں کرکے نۓ خود نقش ابھاراکرتے ہیں
اپنوں کو توقّع ہم سے ہے آئیں گے بھلا کیوں بہر مدد
اب ان پہ بھروسہ چھوڑکےہم غیروں کو پکاراکرتے ہیں
کیا کہیۓ تلوّن طبعی کوان کےکہ کبھی بچّوں کی طرح
کرکرکےمسلسل توبہ پھر غلطی وہ دوبارہ کر تے ہیں
لگ جاۓاگر لت پینےکی چھٹتی ہے یہ کافر مشکل سے
ناصح یہ غنیمت جان کہ ہم تھوڑےمیں گزارہ کرتے ہیں
آۓ ہیں جنازےکوکندھادینے وہ رضیّہ سوچ کے یہ
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارہ کرتے ہیں
رضیہ کاظمی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸