عالم ترے کوچہ کا کچھ اور رہا ہوتا
در پر نہ ترے پہرا ایساجو لگا ہوتا
یہ درد محبّت ہی اب کاش سوا ہوتا
جو ہاتھ جگرپر ہے وہ دست دعا ہوتا
گرقیس نہ یوں مجنوں لیلی'کاہواہوتا
یہ قصّۂ الفت پھر کچھ اور جدا ہوتا
ہم اپنی جگہ ہوتے وہ اپنی جگہ ہوتا
پھر تو کوئ ہنگامہ ایسا نہ بپاہوتا
رہرو وہ اچانک جو ہم کو نہ ملا ہوتا
رستہ بھی بہ آسانی اپنا نہ کٹا ہوتا
الفت کا سفینہ یہ کب پار لگا ہوتا.....
گرداب میں شکوؤں کےہردم جوگھراہوتا
پہلےہی نہ جانےہم کتنےہی قریں ہوتے
حائل جو تکلّف کا پردہ نہ رہا ہوتا
ہچکی توکبھی آتی پردیس میں مجھکوبھی
بھولے سے کبھی تم نےگر یاد کیا ہوتا
آتےنہ مصائب کی یوں زد میں رضیّہ ہم
گرحکم خداوندی پر دل یہ چلا ہوتا
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸