جی میں آتا ہےاب یہیں مرجائیں
خاک ہوکر کہیں بکھر جائیں
ہوں نہ جائیں وہ مبتلاۓ عذاب
ان سےکہدوکہ اب سدھرجائیں
کہہ دیا جو لکیر پتّھر کی
ہم نہیں وہ کہ پھر مکر جائیں
دوگروہوں میں دیکھتےہی جھڑپ
واں سےممکن ہو گر گزر جائیں
دور ساحل ہے شل ہو ۓ بازو
بیچ موجوں کے اب کدھرجائیں
کرکے من مانیاں وہ سب الزام
میرےسرچاہتے ہیں دھرجائیں
جانے جانے کی رٹ لگائ ہے
دل ہے غم گیں کہو ٹھہرجائیں
ہوں رضیّہ خلوص دل سے اگر
سب دعائیں اثر سے بھر جائیں
۸۸۸۸۸۸۸ر۸۸۸۸۸۸