ھرم تو آج کسی طرح انجمن میں رہے
تری نگاہ کا جادو مرے سخن میں رہے
نہیں ہے ضبط دل نا صبور ! تو ہر آہ
نکل کےسینےسے آۓ بھی تو دہن میں رہے
رہیں جو ساتھ تو اللّہ واسطے کا بیر..
ہوۓ جو دور فکر دل شکن میں رہے
سکون کو یہی کافی ہے موسم گل میں
ملی بھی قید قفس تواسی چمن میں رہے
غذا سے مجھ کو تعیّش ذرا نہیں مطلوب
بجز کہ رشتۂ مضبوط جان و تن میں رہے
کہیں ہیں قیمتی پردے دروں پہ آویزاں
کہیں کہیں کئ پیوند پیرہن میں رہے
حصول دولت دنیا میں تادم آخر
رہےکہ جیب نہ خالی کوئ کفن میں رہے
وہ حیف وار کریں پشت سے نہتّوں پر
شمارجنکےبزرگوں کاصف شکن میں رہے
سمیٹتےرہے جی بھر کےخوشبوۓ ماضی
رضیّہ جتنےدنوں اب کےہم وطن میں رہے
رضیہ کاظمی
نیو جرسی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸