یوم نسواں کے موقع پر
عورت ہوکے
خوب کہلا چکی لاچار وہ عورت ہوکے
کیوں نہ ہوبر سر پیکار وہ عورت ہوکے
کاٹ کےبیڑیاں صدیوں کےکنیزی کی اب
لو اٹھانے کو ہےتلوار وہ عورت ہوکے
کم نہیں عقل میں مردوں سے ہوا ثابت اب
مدتوں ہوتی رہی خوار وہ عورت ہوکے
ہرمہم کرنے کی سررکھتی ہےجرأت پھربھی
' مرد ، سے کھاتی رہی مار وہ عورت ہوکے
واسطےمردوں کی خدمت کے ہوئی ہےپیدا
اس سے کرتی ہےاب انکار وہ عورت ہوکے
ناقص العقل سمجھتی نہیں خوداپنےکو۔۔
مستقل کرتی ہے تکرار وہ عورت ہوکے۔۔۔
ہے خدا اس کا مجازی جسے شوہر کہئے۔۔۔
ماننے کو نہیں تیّار وہ عورت ہوکے۔۔۔۔۔۔۔۔
رخ سےگھونگٹ کوہٹاتےہی بحسن وخوبی
اب چلانے لگی سرکار وہ عورت ہوکے۔۔۔۔
سیج سےلاکے بٹھا یا گیا کوٹھے پہ جسے
اب ہےکرسی کی طلب گار وہ عورت ہوکے
بھول ہے ،سمجھو رضیّہ کہ،اگر رکّھے گی
صرف گھر ہی سےسروکار وہ عورت ہوکے
****************************