غزل
خوشبو کی طرح ہم شب مہتاب میں آئے
جب تیری تمنا میں ترے خواب میں آئے
اے موج جنوں تو کسی ساحل پہ اتر جا
گر عشق مرا پھر کسی سیلاب میں آئے
کچھ نقش ابھر آئے تھے پانی کے بدن پر
ہم قوس و قزح بن کے اسی آب میں آئے
ہر ذہن مہکنے لگے پھولوں کی طرح سے
جب ذکر مرا حلقۂ احباب میں آئے
کچھ ایسے بھی گزرے ہیں شب و روز ہمارے
جیسے کوئی کشتی کسی گرداب میں آئے
شہر یار جلال پوری
موبائل:9451630555