donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaheen Fasih Rabbani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عکس بھی اب آئنے پر بار ہے *

آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ایک طرحی غزل


عکس بھی اب آئنے پر بار ہے
نازکی بھی کیا کوئی آزار ہے

سر نہیں ہے، ہاتھ میں دستار ہے
اب تو عزت کا یہی معیار ہے

اور ہی اس دور کا معیار ہے
اب تونگر صاحبِ کردار ہے

جو بزعمِ خود بہت ہشیار ہے
آپ اپنی راہ کی دیوار ہے

زندگی سے ہر کوئی بیزار ہے
ہر کسی کو ایک ہی آزار ہے

کیوں زمانہ در پئے آزار ہے
کیا ہمارے سر پہ بھی دستار ہے

تیرگی میں آئنہ بیکار ہے
دیکھنے کو روشنی درکار ہے

اس کو اپنے آپ سے بھی پیار ہے
آئنے کو آئنہ درکار ہے

پوچھتا پھرتا نہ ہو سورج بھی کل
کیا کسی کو روشنی درکار ہے

مانگتے ہیں لوگ بارش کی دعا
اور میری فصل اب تیار ہے

ہو رہی ہے جنگ اور کھلتا نہیں
کون کس سے برسرِپیکار ہے

دشمنوں پر خوف طاری ہو گیا
یہ قلم ہے یا کوئی تلوار ہے

ہاتھ اس کے سامنے لہرائیے
جس کا دعویٰ ہے کہ وہ بیدار ہے

سب بزعمِ خود فرشتہ ہیں فصیح
آدمی کی جستجو بیکار ہے

دے رہا ہے کل کی خبریں یہ فصیح
ہاتھ میں جو آج کا اخبار ہے

شاہین فصیح ربانی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 352