* ایک تیری دنیا میں ، میں نے گھر بنای *
ایک تیری دنیا میں ، میں نے گھر بنایا ہے
خواہشوں کے مدفن پر شہرِ دل بسایا ہے
شیش رنگ محفل میں ذکر آبگینوں کا
اشکِ تر کی ہستی میں سات رنگ چھایا ہے
تہمتوں سے کیا ڈرنا تہمتیں تو حاصل ہیں
دہرِ عشق نے کس کو پارسا بتایا ہے
ڈھونڈ لیں اُسے جاکر مہ وشوں کی محفل میں
گھر میں اِک دیا تنہا بجھ کے ٹمٹمایا ہے
راستے کٹھن تھے اور خواہشوں کا صحرا تھا
ٹوٹ کر بھی اِس دل نے بارِ غم اٹھایا ہے
*****
|