* زندگی کی چاہت میں زندگی چلی آئی *
زندگی کی چاہت میں زندگی چلی آئی
وحشتوں کے جنگل میں روشنی چلی آئی
کتنی نا اُمیدی تھی— ایک تیرے آنے سے
جیسے میری آنکھوں میں دلکشی چلی آئی
اک سکوتِ جاں جیسے منتظر رہا شب بھر
یاد کے جھروکوں سے نغمگی چلی آئی
بام تک نہ پہنچے وہ شام گرچہ آئی ہے
دل ڈھلے ترے رخ پر بے رُخی چلی آئی
حیرتوں کے عالم میں دیکھتے ہیں ہم خود کو
آئنے میں یہ کس کی بے بسی چلی آئی
*****
|