* کہیں بہہ نہ جائے اِن آنکھوں سے کاج *
کہیں بہہ نہ جائے اِن آنکھوں سے کاجل
تری بزم میں ہو نہ جائے یہ ہلچل
کسی جا ٹھہرتی نہیں بے قراری
کہ بے چین آنکھیں سدا سے ہیں چنچل
بہت راہ دیکھی مگر تم نہ آئے
گرے دل پہ اشکوں کی مانند پل پل
بہت ولولے دل سے چھو کر گئے ہیں
مگر اب دلِ ناتواں غم سے بوجھل
کئی راستے جنگلوں تک گئے تھے
ہمیں راس آئی فقط راہِ مقتل
کسی یاد نے پھر جگایا تھا شب بھر
پھرے لے کے آنکھوں میں اشکوں کا جل تھل
****
|