* چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی *
چھو کر ہوا پتا ترے اشکوں کا دے گئی
دل کا قرار، چین نگاہوں کا لے گئی
محشر کی آرزو تھی نہ جنت کی خواہشیں
اِک آہ میرے دل سے نکل کر رہے گئی
بے خواب میری نیند کہ جس طرح شب ڈھلے
اِک شمع دل کا درد اکیلے سہے گئی
موزوں ہوا نہ کوئی بھی دل میں خیالِ شوق
دل میں جو آرزو کی ِچتا تھی جلے گئی
ساحل پہ جس قدر بھی گھروندے تھے بہہ گئے
دیوار جو وفائوں کی ضامن تھی ڈھے گئی
منظر بدل بدل کے مجھے دے گیا سراب
دل کا یقین قیمتی شے تھی وہ شے گئی
تاثیر غم بھلانے کی کھو دی شراب نے
جوں ہی ہمارے ہاتھ سے چھوکر یہ مے گئی
*****
|