* تم مرے سامنے ہنسا نہ کرو *
تم مرے سامنے ہنسا نہ کرو
یوں بہاروں کا ماجرا نہ کہو
اپنی روشن سجیلی آنکھوں سے
اَن کہے رازِ دل ربا نہ کہو
جانے کیوں بجلیاں سی گرتی ہیں
شام کو عرضِ مدعا نہ کہو
بے حقیقت سی زندگی کے لیے
اِس قدر تلخ فلسفہ نہ کہو
اُن کی محفل میں پھر لیے چلیے
اے مرے دل یہ بارہا نہ کہو
سامنے عکس ہے فرشتوں کا
تم ہمیں یوں تو بد دعا نہ کہو
******
|