* تم مجھے بھول کے خوش باش نظر آتے ہو *
تم مجھے بھول کے خوش باش نظر آتے ہو
پھول چاہت کے گراتے ہو جدھر جاتے ہو
یہ بھی اچھا ہے تخیل نے بنائے ہوں سفر
کوئی پوچھے نہ کدھر آئے کدھر جاتے ہو
برف پگھلی ہے پہاڑوں پہ گلابی موسم
دیپ یادوں کے بجھاتے ہو جلا جاتے ہو
میں نے چپ چاپ ہی باندھا ہے سفر کا سامان
تم بھلا پوچھتے کیوں ہو کہ کہاں جاتے ہو
جی سے جانا ہے ہر اک سانس کا آنا جانا
میرے خالق مری ہر سانس کو سلجھاتے ہو
میں نے آواز سنی ہے تری ویرانے میں
تم مجھے بھول کے کیوں چھوڑ نہیں جاتے ہو
******
|