* نیا ساز چھیڑ اور نئی بات کر *
نیا ساز چھیڑ اور نئی بات کر
دلوں کے مسیحا تو اے جادوگر
محبت تفاوت سے ہٹ کر ذرا
بنائیں گے مل کر نئی رہ گزر
مرے سر پہ چادر تو ہے میرے دوست
میں ہوں اپنے آنگن میں ہی در بدر
نئے دور کے خواب اور راستے
مری دھڑکنوں کو کریں تیز تر
گہر کوئی پلتا ہے گہرائی میں
کیا جس نے لہروں کو زیر و زبر
ہمی تیری محفل میں شامل نہیں
وہی رونقیں ہیں وہی بام و در
وہ دیوانہ اٹھ کر کہاں کھو گیا
اُسے ڈھونڈتے ہیں یہ شام و سحر
*****
|