* یہ موسمِ گل کسی اداسی میں کھو گیا ہ *
موسمِ گل
یہ موسمِ گل کسی اداسی میں کھو گیا ہے
یہ رنگ موسم، یہ پھول پتے
نہ جانے کیا کچھ بتا رہے ہیں
ہوا کی لے پر اداس نغمہ سنا رہے ہیں
وہ خواب لمحے جو کھو گئے ہیں
جو تھک کے آنکھوں میں سو گئے ہیں
وہ خواب لمحے کہ جن کی خوشبو
کہ جن کی شبنم مجھے ہر اک پھول پر ملی ہے
سکونِ جاں کی یہ چند گھڑیاں
بہت ہی انمول چند لمحے
مرے خیا لوں میں ہنس رہے ہیں
مجھے یقیں ہے کہ موسمِ گل
کبھی بھی اتنا حسیں نہیں تھا
شائستہ مفتی
|