* زندگی مختصر کہانی ہے *
زندگی مختصر کہانی ہے
یہ جہاں اِک جہانِ فانی ہے
شاخ پر ایک پل ہی شاد رہے
برگِ گل کی یہی کہانی ہے
صرف اِک سوچ ہی کا پتھر ہے
جھیل کا ارتعاش ثانی ہے
تم جسے لکھ رہے ہو برسوں سے
قصّۂ مرگ جاودانی ہے
پھوٹتی کونپلیں سنہری ہیں
اِک یہی رنگ ہی جوانی ہے
لفظ معنی گنوا چکے ہیں سبھی
خالی آنکھوں میں صرف پانی ہے
موت بھی چھو سکی نہ لمحوں کو
یہ امر داستاں پرانی ہے
***** |