* مجھ کو چھوتا ہے خدا نرم ہواؤں کی طر *
مجھ کو چھوتا ہے خدا نرم ہواؤں کی طرح
ساتھ دھڑکن کے تعلق ہے وفاؤں کی طرح
روز کرنوں سے منور مرے دروازے پر
مجھ کو روشن نظر آتا ہے فضاؤں کی طرح
سرد موسم میں مری روح کی تنہائ میں
ساتھ رہتا ہے مرے ساتھ وفاؤں کی طرح
جو بھٹک جاؤں کبھی دشت کی حیرانی میں
راستہ دیتا ہے جنگل کی نداؤ ں کی طرح
ان خلاؤں کے حزیں خواب سے ڈر جاؤں اگر
لوریاں دیتا راتوں میں دعاؤں کی طرح
بوڑھے برگد کی طرح ہے مرا چھپر چھاؤں
میری ہر بات سمجھتا ہے وہ ماؤں کی طرح
شائستہ مفتی
|