* ریت کا مسافر ۔۔۔ *
ریت کا مسافر ۔۔۔
ریت کا مسافر تھا، رات کی حویلی میں
صرف رات بھر ٹھہرا جوگ لے لیا ا س نے
ریت کی ہتھیلی سے پھول ریت کے چن کر
خواب کی سہیلی سے روگ لے لیا اُس نے
صرف ایک لمحے کی مختصر کہانی کو
ریت کے مسافر نے یوں امر بنا ڈالا
کاسۂ محبت میں لے کے بھیک لفظوں کی
آرزو کی آنکھوں میں اشکِ تر بنا ڈالا
کون اب تجھے جانے، کون یاد رکھے گا
وقت کی اڑانوں کے کون آسمانوں میں
تو نے روگ پالا تھا، کس طرح گزارا تھا
ایک پل کے جیون کو اجنبی مکانوں میں
آج اپنے شاعر کو یہ ہمیں بتانا ہے
تو جو آگ میں جل کر گلستاں بناتا ہے
حرف حرف چن چن کر موتیوں کی لڑیوں سے
صبح کے ستاروں تک صحنِ دل سجاتا ہے
جو بھی تو نے لکھا ہے صرف تیری پونجی ہے
صرف ایک لمحہ ہے صرف ایک ساعت ہے
وقت کے سمندر میں صرف اِک یہی لمحہ
بے کراں علامت ہے جذبِ دل کی چاہت ہے
*******
|