* رنگ برسے ہیں تری یاد کے برساتوں می *
رنگ برسے ہیں تری یاد کے برساتوں میں
معجزے ہونے لگے زیست کے سناٹوں میں
ایک چاہت کی تمنا تھی سو پوری نہ ہوئ
دل بہل جائے گا شاید تری ان باتوں میں
تم سے ملنا ہی جدائ کی گھڑی ہےشاید
کتنے بے کیف سے موسم ہیں ملاقاتوں میں
خواب اور وہم سا لگتا ہےخود اپنا ہی وجود
ڈھونڈ لیں خود کو تخیل کی عباداتوں میں
تجھ سے مانگا ہی نہیں ہم نےوفاؤں کا صلہ
ہاتھ پھیلائے ہوئے چپ ہیں مناجاتوں میں
************** |