* ہوا کے ہاتھ۔۔۔ *
ہوا کے ہاتھ۔۔۔
ہوا کے ہاتھ پہ لکھا ہے تیرے نام یہ خط
کہ جس میں اِس دلِ گمنام کی کہانی ہے
ادھورے خواب کی رنگین خامشی اوڑھے
اکیلی راہ پہ بچھڑی ہوئی جوانی ہے
ہوا کے ہاتھ پہ لکھے ہیں وہ سبھی شکوے
کو جو نظر سے کبھی، کنجِ لب پہ آ نہ سکے
وہ سب خیال مرے، منتشر ہوائوں سے
کسی بھی نقطۂ معنی پہ سر جھکا نہ سکے
میں ان ہوائوں سے کہہ دوں کہ اُن سے جاکے کہیں
یہ رات اب بھی اُسی چاندکو بلاتی ہے
بکھیرتے ہیں ستارے جو روپ کا کندن
نگاہِ شوق اُسی راستے پہ جاتی ہے
ہوا کے ہاتھ پہ لکھا ہے تیرے نام یہ خط۔۔۔
*****
|