* مانوس لمحہ *
مانوس لمحہ
یہ مہک جو کہیں اچانک سے
میری سانسوں میں بس گئی تھی کہیں
آج پھر ادھ کھلے دریچوں سے
ایک احساس کو جگاتی ہے
راز کچھ اَن کہے سناتی ہے
میرے اشکوں کی راز داں بن کر
ٹھہرے پانی پہ عکسِ جاں بن کر
یوں اترتی ہے چاند کی صورت
جیسے اس روشنی کے منظر میں
شوق کی شمع کو جلاتی ہے
ایک جادو گری دکھاتی ہے
یہ مہک اُن گئے زمانوں کی
میرے بچپن کے آسمانوں کی
یاد کچھ اِس طرح دلاتی ہے
جیسے بچھڑا ہوا کوئی لمحہ
میرے شانے پہ ہاتھ رکھتا ہے
یاد کا ماہتاب چڑھتا ہے
*****
|