donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaista Mufti Farrukh
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنی *
فرار


میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنیا
جس جگہ میں ہوں، مرے ساتھ یہ تنہائی ہو
جس جگہ مجھ سے فقط میری ملاقات رہے
میری چاہت کے حوالے مری سچائی ہو

میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنیا
میرے لہجے کا ترنّم مرا سرمایہ ہو
میری ہر سانس میں اُمید کی خوش بو مہکے
روشنی رنگِ گلِ لالہ کا اِک سایہ ہو

میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنیا
وہ جہاں جس میں شب و روز کے آزار نہ ہوں 
ٹھہرے پانی کی طرح وقت سہج کر گزرے
مسکرانے کے لیے خواہشیں درکار نہ ہوں

اب تو سو چا ہے کہ اِس دور میں آنکھوں کے لیے
روشنی مانگ کے لائیں گے کسی جگنو سے
راستے میں جو بکھر جائیں مرے خواب اگر
دار کے پھول مہک جائیں گے اِس خوش بو سے
میں اگر دُور— کہیں دُور بسائوں دنیا
*****











 
Comments


Login

You are Visitor Number : 315