* سنا ہے تم بھی کہیں پاس کی ہواؤں میں *
واپسی
سنا ہے تم بھی کہیں پاس کی ہواؤں میں
سانس لیتے ہو کہ ہے یہ وطن تمہارا بھی
ہمارا نام محبت کے ساتھ لیتے ہو !
گسشتہ عمر سے اتنا سخن تمہارا۔بھی
منتظر کب سے تمہارے تھے شہر کےا شجار
مراغزاروں سے سجا ہے چمن تمہارا بھی
بڑے زمانے گےءیاد پھر کیا تم نے
ہمارے ساتھ مقدر ملن تمھارا بھی
بہت سا وقت لگا تھا جسے سمٹنے میں
ہوا ہے وہ دلِ پیتاب چھن تمہارا بھی
شائستہ مفتی
*************************** |