* ترے میرے خواب *
ترے میرے خواب
میں سوچتی ہوں کہ گر آج اُن سے مل لیتے
میں سوچتی ہوں کہ یہ دل جسے طلب ہے تری
یہ دل کہ جس کو گھنے بادلوں نے گھیرا ہے
بسنت پھول کھلے ہوںکہ رُت ہو لالہ کی
مرے وجود کو خاموشیوں نے گھیرا ہے
میں سوچتی ہوں کہ شاید ترے لبوں کاطلسم
مجھے رہائی دلائے گا اِس اندھیرے سے
میں سوچتی ہوں کہ گر آج اُن سے مل لیتے
تو تیری روح مری روح کو ِجلا دیتی
تری نظر کی تپش بادلوں میں گم ہوکر
مجھے نویدِ سحر کا کوئی نشاں دیتی
تمام عمر مسافت میں کٹ گئی ہے مگر
مجھے یقیں ہے ترے دل کے پاس گھر ہے مرا
یہی وہ جھیل ہے، وادی ہے، اُس کے پار جہاں
سکوں کی نیند وفا کے گلاب رہتے ہیں
نہیں یقین تو پھر چل کے دیکھ ساتھ کبھی
اُسی جگہ پہ ترے میرے خواب رہتے ہیں
*****
|