* میں جوسوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔ *
منوں ریت تلے۔۔۔
میں جوسوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔
کاش تو جان سکے شام ڈھلے
میری آنکھیں تری آہٹ پہ لگی رہتی ہیں
میرا آنچل مری ترسی ہوئی بے کل ہستی
میری ممتا تری راہوں میں بچھی رہتی ہے
میں بہت خوش ہوں تجھے دیکھ کے اے دل کے قرار
تیرے چہرے کی چمک آج بھی تابندہ ہے
تیرے لہجے میں مرا عکس ابھی زندہ ہے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔
آج تو نے جو مجھے پھولوں کی چادر دی ہے
میری ترسی ہوئی دنیا میں بہار آئی ہے
شام مہکی ہے معطر سی گھٹا چھائی ہے
کاش تو جان سکے اے مرے دل کے ٹکڑے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔
تجھ پہ اب قرض ہے اِن زخموں کو سہلانے کا
میری ناکام امنگوں کا اکیلا آنگن
تجھ سے بہلے گا، نہیں اور کوئی آنے کا
میری آنکھوں کے دیے میری وفائوں کا سحر
تجھ کو ہر بار مرے پاس لیے آئے گا
ساری دنیا تجھے جانے گی مرے ہونے سے
میرا پر تو تری ہستی میں اتر جائے گا
کاش تو جان سکے اے مرے دل کے ٹکڑے
میں جو سوئی ہوں منوں ریت تلے۔۔۔
******
|