* مظطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکث *
غزل
مظطر تری یادوں میں دیوانہ رہا اکثر
انجانا رہا اکثر ، بیگانہ رہا اکثر
سائل کی صدائیں تھیں یا دوست کوئ اپنا
شب بھر تری آہٹ کا افسانہ رہا اکثر
ہم پر بھی نظر اٹھے ہم سے بھی تکلم ہو
خالی تری محفل میں پیمانہ رہا اکثر
شاید تری آنکھوں اشکوں کا چرغاں ہے
گم صم تری ہستی میں پروانہ رہا اکثر
کس درجہ محبت سے ہر جا کو سجایا تھا
محرومِ تمنا ہی ویرانہ رہا اکثر
اس دل کے سمندر میں ہر سیپ میں موتی ہے
چاہت کا مری اتنا نزرانہ رہا اک اکثر
شائستہ مفتی
|