* جنوں کی منزل پہ پائوں میرے تھکے تھ *
جنوں کی منزل۔۔۔
جنوں کی منزل پہ پائوں میرے تھکے تھکے سے
تمام سوچیں مٹی مٹی سی
وہ حوصلے ولولے کہاں ہیں؟
کہ جن کے بل پر سفر کیا میں نے منزلوں کا
نہ جانے وہ زندگی کہاں ہے؟
وہ خواہشوں کے چمن کہاںہیں؟
کہیں کچھ ایسی ہی بات نہ ہو؟
کہ سچ کی راہوں پہ چلنے والے
دکھوں میں جل کر سنورنے والے
سدا حوادث میں گم رہیں گے
نظر میں خوابوں کے دیپ لے کر
اندھیر نگری میں جا گریں گے
نہ جانے کیسی تڑپ ہے دل میں
نظر میں جاگے ہیں خوف کیسے؟
کہیں پہ پل بھر کی زندگی بھی
اندھیری راہوں میں کھو نہ جائے
کبھی حقیقت ملے سفر میں
تو آئنے ٹوٹ ہی نہ جائیں
تمام سوچیں مٹی مٹی سی
حصارِ ہستی شکست خوردہ
جنوں کی منزل قریب تر ہے
مگر قدم ہیں تھکے تھکے سے—
****** |